مبتدا کی قسم ثانی
تحریر:
ابن اصغر محمد قاسم عطاری
مبتدا کی قسم ثانی کی تعریف:
جو صیغۂ صفَت نفی یا استفہام کے بعد واقع ہو اور اسم ظاہر کو رفع دے وہ بھی مبتدا ہوتا ہے اِسی کو مبتدا کی قسم ثانی کہتے ہیں جیسے:
هَل ذَاهِبٌ وَلَدَانِ، مَا مَوْجُوْدٌ رِجَالٌ۔
مبتدا کی قسم ثانی سے متعلق چند اہم اور آسان قواعد:
1.
صفت کا صیغہ واحد اور اسم ظاہر تثنیہ یا جمع ہو توصفت کا صیغہ مبتدا اور اسم ظاہر اس کا فاعل یا نائب فاعل قائم مقام خبرہو گا جیسے:
أَ حَزِیْنٌ غُلَامَانِ، أَ مَهزُوْمٌ جُیُوْشٌ۔
2.
صفَت کا صیغہ اور اسم ظاہر دونوں تثنیہ یا دونوں جمع ہوں تو صفَت کا صیغہ خبر مقدم اور اسم ظاہر مبتدا مؤخر کہلائے گا جیسے:
أَ مُجْتَهِدَانِ التِلْمِیْذَانِ، مَا مُكرَّمُوْنَ الفَاسِقُوْنَ۔
3.
صفت کا صیغہ اور اسم ظاہر دونوں واحد ہوں تواختیار ہے کہ صفَت کے صیغے کو مبتدا بنائیں اور اسم ظاہر کو قائم مقام خبر یا صفت کے صیغے کو خبر مقدم قرار دیں اور اسم ظاہر کو مبتدا مؤخر:
أَ مُسْتَنْصِرٌ ضَعِیْفٌ، مَا مَرْمِيٌّ حَجَرٌ۔
ایک ضروری تنبیہ:
ایسا نہیں ہوسکتا کہ اسم ظاہر واحدہو اور صفت کا صیغہ تثنیہ یا جمع ہو یا اِن میں سے کوئی ایک تثنیہ ہو اور دوسراجمع ہو۔
🔹 اسے بھی پڑھیں: نسبتوں کے آسان قواعد
Tags:
قواعد نحو