محترم قارئین اگر آپ نحو، صرف اور ترکیب کے متعلق مستند مواد ہماری ویب سائٹ لسان العرب پر اپلوڈ کرانا چاہتے ہیں۔تو اسے نیچے دئے گئے واٹس ایپ بٹن پر کلک کرکے ہمیں ارسال فرمائیں آپکے نام کے ساتھ اسے اپلوڈ کر دیا جائے گا

تنازع فعلان کا بیان مکمل تفصیل

تنازع فعلان کا بیان مکمل تفصیل

تحریر: ابن اصغر محمد قاسم عطاری

تنازع فعلین کی تعریف: کبھی دو فعلوں کے بعد ایک اسم ظاہر آتاہے اور اِن دونوں میں سے ہر ایک فعل اُس اسم ظاہرکو اپنا معمول بنانا چاہتاہے اِسی کو تنازُعِ فِعلَین کہاجاتاہے۔

تنازع فعلین کی چار صورتیں ہیں:

1. ہر فعل اسم ظاہر کو فاعل بنانا چاہے:  نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدٌ۔

2.  ہر فعل اسم ظاہر کو مفعول بنانا چاہے:  نَصَرْتُ وَأكْرَمْتُ زَیْدًا۔

3. پہلا فعل فاعل اور دوسرا فعل مفعول بنانا چاہے:  نَصَرَنِيْ وَأَكرَمْتُ زَیْدًا۔

4. پہلا فعل مفعول اور دوسرافعل فاعل بنانا چاہے :  نَصَرْتُ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدٌ۔

ان صورتوں میں اگر دوسرے فعل کو عمل دیں تو وہ واحد ہی رہے گا اور اسم ظاہر اس کے مطابق (مرفوع یا منصوب ) ہوگا اور اس صورت میں پہلا فعل اگرفاعل چاہتا ہو (جیسے ۱ اور ۳میں) تووہ واحد، تثنیہ، جمع اور مذکر و مؤنث ہونے میں اسم ظاہر کے مطابق آئے گا اور اس کا فاعل ضمیر متصل ہوگی۔ جیسے:

🔹 نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدٌ

🔹 نَصَرَانِيْ وَأَكَرَمَنِيْ زَیْدَانِ

🔹 نَصَرُوْنِيْ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدُوْنَ

🔹 نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمْتُ زَیْدًا

🔹 نَصَرَانِيْ وَأَكْرَمْتُ زَيْدَیْنِ

🔹 نَصَرُوْنِيْ وَأَكْرَمْتُ زَیْدِیْنَ

اورپہلا فعل اگر مفعول چاہتا ہو (جیسے ۲ اور ۴میں) تووہ بھی واحد ہی رہے گا اور اُس کا مفعول محذوف مانیں گے جو اسم ظاہر ہی کی طرح ہو گا اور منصوب آئے گا۔ جیسے :

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْدًا

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْدَیْنِ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْدِیْنَ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدٌ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدَانِ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْدُوْنَ

  اوراگرپہلے فعل کو عمل دیں تو وہ واحد ہی رہے گا اور اسم ظاہر اس کے مطابق (مرفوع یا منصوب ) ہوگا ، اس صورت میں اگردوسرا فعل فاعل چاہتاہو(جیسے ۱ اور ۴ میں) تووہ واحد، تثنیہ، جمع اور مذکر و مؤنث ہونے میں اسم ظاہر کے مطابق ہوگا اور اس کا فاعل ضمیر متصل ہوگی:

🔹 نَــصَـرَنِيْ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْـدٌ

🔹 نَـصَرَنِيْ وَأَكْرَمَانِيْ زَیْدَانِ

🔹 نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمُوْنِيْ زَیْدُوْنَ

🔹 نَــصَـرْتُ وَأَكْرَمَنِيْ زَیْـدًا

🔹 نَـصَرْتُ وَأَكْرَمَانِيْ زَیْدَیْنِ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمُوْنِيْ زَیْدِیْنَ

اور مفعول چاہتاہو(جیسے ۲ اور ۳میں) تو وہ بھی واحد ہی رہے گا اور اس کا مفعول بہ محذوف مانیں گے جو اسم ظاہر ہی کی طرح ہوگا لیکن منصوب:

🔹 نَـصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْـدًا

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْدَیْنِ

🔹 نَصَرْتُ وَأَكْرَمْتُ زَیْدِیْنَ

🔹 نَـصَرَنِيْ وَأَكْرَمْتُ زَیْـدٌ

🔹 نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمْتُ زَیْدَانِ

🔹 نَصَرَنِيْ وَأَكْرَمْتُ زَیْدُوْنَ

تنازع فعلان سے متعلق ضروری تنبیہ:

تنازُع جس طرح دوفعلوں کا ہوتاہے اِسی طرح دوشبہ فعل کابھی ہوتا ہے:  زَیْدٌ رَاكِبٌ وَذَاہِبٌ أَبُوْہٗ۔

اور جس طرح فاعل یا مفعول میں ہوتاہے اسی طرح ظرف یا جار مجرور میں بھی ہوتاہے:  زَیْدٌ قَامَ وَصَلّٰی خَلْفَ الْاِمَامِ، بَكْرٌ جَلَسَ وَصَلّٰی عَلَی الْحَصِیْرِ۔

🔹 اسے بھی پڑھیں: مبتدا کی قسم ثانی کو کیسے سمجھیں

1 تبصرے

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Channel DP
عربی ادب میں مہارت کا ذریعہ واٹس ایپ چینل ابھی جوائن کریں