اغراء و تحذیر کا بیان اور اہم معلومات
تحریر:
ابن اصغر محمد قاسم عطاری
اِغراء کی تعریف:
جواسم ٗ فعلِ محذوف أَلْزِمْ وغیرہ کا مفعول بہ ہو اُسے اِغراء کہتے ہیں: اَلصِّدْقَ، سچ کو لازم پکڑ
تحذیر کی تعریف:
اغراء اور تحذیر کے متعلق کچھ ضروری اور آسان قواعد:
1.
اِغراء دراصل
مُغْرٰی بِه
ہوتاہے اور تحذیر کبھی
مُحَذَّر
اورکبھی
مُحَذَّر مِنْه
ہوتا ہے جیسے اوپر
اَلصِّدْقَ
مغریٰ به،
اِیَّاکَ،
محذَّر
اور
اَلطَّرِیْقَ، محذَّر منه
ہیں۔
2. اغراء اورتحذیر کے استعمال کی تین صورتیں ہیں:
🔹معطوف علیہ ہوں:
اَلْعَمَلَ وَالْإِحْسَانَ، اَلْبَرْدَ وَالْحَرَّ۔
🔹مکرَّرہوں:
اَلصَّبْرَ الصَّبْرَ، اَلشَّرَّ اَلشَّرَّ۔
🔹 مفرد ہوں:
اَلْإِحْسَانَ، اَلظُّلْمَ۔
اِن میں سے پہلی دو صورتوں میں اِن کے فعل ناصب کو حذف کرناواجب ہے اور آخری صورت میں جائز ہے واجب نہیں۔
3. تحذیرکبھی ضمیر منصوب مخاطب ہوتی ہے اِسکے بعد محذر منہ تین طرح آتا ہے
🔹واؤ کے ساتھ:
اِیَّاكَ وَالْحَسَدَ۔
🔹مِنْ کے ساتھ:
إِیَّاكُمَا مِنَ الشَّرِّ۔
🔹مصدر مؤول:
إِیَّاكُمْ أَنْ تَكْسَلُوا۔
اِن تینوں صورتوں میں تحذیر کے فعل ناصب کو حذْف کرنا واجب ہے۔
▫️ اسے بھی پڑھیں: نسبتوں کے آسان قواعد
Tags:
قواعد نحو