ایک قرآنی صیغہ شَتّٰی کی نحوی و صرفی تحقیق۔
تحریر:
ابو ہانیہ محمد صلاح الدین عطاری
جب کہیں عبارت میں لفظ ایضا کا گزر ہوتا ہے تو اکثر طلبہ اس کی صرفی تحقیق اس کی تعلیل اور اس کی ترکیب نحوی کے تعلق سے تشویش کا شکار ہوتے نظر آتے ہیں اسی وجہ سے آج ہم ایضا کی صرفی تحقیق، تعلیل اور ترکیب کی مکمل وضاحت کر رہے ہیں۔
صرفی تحقیق:
سہ اقسام میں اسم ہے صفت مشبہ صیغہ جمع مذکر مکسر،
شش اقسام میں ثلاثی مجرد ہے،
ہفت اقسام میں مضاعف ثلاثی ہے،
باب ہے،
ضَرَبَ یَضْرِبُ
مادہ ہے، ش، ت، ت، اور یہ صیغہ
مدغم فیہ ہے۔
ادغام:
شَتّٰی
اصل میں
شَتْتٰى
بروزن
فَعْلٰی
تھا مضاعف کا قاعدہ نمبر چار ہے
یعنی ایسے دو ہم جنس یا ہم مخرج حروف جن میں سے پہلا حرف ساکن غیر مدہ ہو تو پہلے حرف کا دوسرے حرف میں ادغام کر دینا واجب ہے
لہذا اسی قاعدے کی رعایت کرتے ہوئے تا کا تا میں ادغام کر دیا تو
شَتّٰی
ہوگیا۔
نحوی تحقیق:
لفظ
موضوع،
جمع،
اسم
جمع مکسر
نکرہ
معرب
منصرف
مفرد منصرف صحیح،
اسم مقصور
اعراب تقدیری
اعراب تقدیری
فی الاحوال الثلاثة
🔹 اسے بھی پڑھیں: تَعَدَّ کی صرفی تحقیق و تعلیل
Tags:
ادغام