رحیم منصرف ہے یا غیر منصرف
تحریر:
ابن اصغر محمد قاسم عطاری
صرفی تحقیق:
لفظ رحیم سہ اقسام میں اسم ہے۔ اور مبالغہ کا صیغہ ہے۔شش اقسام میں ثلاثی مجرد ہے، ہفت اقسام میں صحیح ہے، اور یہ غیر معلل صیغہ ہے۔ باب،
سَمِعَ یَسْمَعُ
سے آتا ہے۔اور مادہ ہے، ر،ح،م،
لغوی تحقیق:
القاموس الوحید
میں
الرَّحِیْم
کے یہ معنی مذکور ہیں: بڑا رحم والا ،مشفق و مہربان، اسم باری تعالی ہے، خصوصی رحمت والا، وہ رحمت جو مؤمنین پر آخرت میں ہوگی۔ اور اس کی جمع آتی ہے۔ رُحَمَاءُ
بروزن
فُعَلَاء
رحمن اور رحیم کے درمیان فرق:
بعض علماء کا قول ہے کہ رحیم میں وہ رحمت ملحوظ ہے جو آخرت میں ہوگی صرف مومنوں کے لیے،
اور رحمان میں وہ رحمت ملحوظ ہے جو دنیا میں ہوگی اور جو مسلم و کافر سب کے لیے عام ہے۔
تفسیر بیضاوی میں ہے:
وَ (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) اسْمانِ بُنِيا لِلْمُبالَغَةِ مِن رَحِمَ، كالغَضْبانِ مِن غَضِبَ، والعَلِيمِ مِن عَلِمَ، والرَّحْمَةُ في اللُّغَةِ: رِقَّةُ القَلْبِ، وانْعِطافٌ يَقْتَضِي التَّفَضُّلَ والإحْسانَ،
ترجمہ:
اور
رحمٰن و رحیم
یہ دونوں ایسے اسم ہیں جو مبالغہ کے لئے وضع کیے گئے ہیں۔ اور
رحمٰن، رَحِمَ
سے ہے جیسے:
غَضْبان، غَضِبَ،
سے اور
رَحِیْم، رَحِمَ
سے ہے جیسے:
عَلِيم، عَلِمَ
سے۔ رحمت کا لغوی معنی ہوتا ہے رقت قلب، ایسی نتمی جو فضل و احسان کا تقاضہ کرے۔
▫️ اسے بھی پڑھیں: ملائکہ کی لغوی و صرفی تحقیق
Tags:
تعلیل و صرفی تحقیق