رحمن منصرف ہے یا غیر منصرف
تحریر:
محمد افضل احمد درجہ دورۃ الحدیث، جامعہ موڈاسا
صرفی تحقیق:
لفظ رحمٰن سہ اقسام میں اسم ہے۔ اور مبالغہ کا صیغہ ہے۔شش اقسام میں ثلاثی مجرد ہے، ہفت اقسام میں صحیح ہے، اور یہ غیر معلل صیغہ ہے۔ باب،
سمع یسمع
سے آتا ہے۔اور مادہ ہے، ر،ح،م،
لغوی تحقیق:
القاموس الوحید
میں
الرحمن
کے یہ معنی مذکور ہیں: بڑا مہربان، زبردست رحمت والا، یہ صرف اللہ تعالی کا وصف خاص ہے غیر اللہ کے لیے یہ وصف جائز نہیں۔یہ اسمائے حسنیٰ میں سے ہے اور اس میں
رحیم
کی بنسبت زیادہ مبالغہ ہے۔
غیر منصرف کا آٹھواں سبب الف نون زائدتان کا مختصر اور جامع کلام اور لفظ الرحمٰن پر کچھ تبصرہ :
الف نون زائدتان دو حال سے خالی نہیں ہے یا تو الف نون زائدتان اسم میں ہوگا یا صفت میں ہوگا اگر الف نون زائدتان اسم میں پایا جائے تو اس کے غیر منصرف کا سبب بننے کے لیے علمیت شرط ہے جیسے:
عِمْرَان ، سُلَیْمَان، سُلْطَان
اگر الف نون زائدتان صفت میں پایا جائے تو اس کے غیر منصرف کا سبب بننے کے لیے بعض نحویوں کے نزدیک شرط یہ ہے کہ اس کی مؤنث
فَعْلاَنَةٌ
کے وزن پر نہ ہو
اور بعض نحوی کہتے ہیں کہ الف نون زائدہ تان اگر صفت میں پایا جائے تو اس کے غیر منصرف کا سبب بننے کے لیے شرط یہ ہے کہ اس کی مؤنث
فَعْلیٰ
کے وزن پر ہو
اب جن کے نزدیک یہ شرط ہے کہ اس کی مؤنث
فَعْلاَنَةٌ
کے وزن پر نہ ہو ان کہ نزدیک لفظ
رحمٰن
غیر منصرف ہوگا اور جن کے نزدیک یہ شرط ہے کہ اس کی مؤنث
فَعْلیٰ
کے وزن پر ہو ان کے نزدیک لفظ
رحمٰن
منصرف ہوگا کیوں اس کی مؤنث آتی ہی نہیں ہے۔
رحمن اور رحیم کے درمیان فرق:
بعض علماء کا قول ہے کہ رحیم میں وہ رحمت ملحوظ ہے جو آخرت میں ہوگی صرف مومنوں کے لیے،
اور رحمان میں وہ رحمت ملحوظ ہے جو دنیا میں ہوگی اور جو مسلم و کافر سب کے لیے عام ہے۔
تفسیر بیضاوی میں ہے:
وَ (الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ) اسْمانِ بُنِيا لِلْمُبالَغَةِ مِن رَحِمَ، كالغَضْبانِ مِن غَضِبَ، والعَلِيمِ مِن عَلِمَ، والرَّحْمَةُ في اللُّغَةِ: رِقَّةُ القَلْبِ، وانْعِطافٌ يَقْتَضِي التَّفَضُّلَ والإحْسانَ،
▫️ اسے بھی پڑھیں: ملائکہ کی لغوی و صرفی تحقیق
Tags:
تعلیل و صرفی تحقیق