وَلِيٌّ کی صرفی تحقیق و ادغام
ولي کی صرفی تحقیق و ادغام نیز ایک اعتراض اور اس کا جواب:
سہ اقسام،اسم، صفت مشبہ صیغہ واحد مذکر
شش اقسام،ثلاثی مجرد
ہفت اقسام، لفیف مفروق
مادہ، و ل ی ہے اور یہ
مدغم فیہ ہے
ادغام:
وَلِيٌّ
اصل میں
وَلِيْيٌ
تھا
مضاعف کا قاعدہ ہے کہ ایسے دو ہم جنس یا ہم مخرج حروف جن مین سے پہلا حرف ساکن غیر مدہ ہو تو پہلے حرف کا دوسرے میں ادغام کرنا واجب ہے
لھذا یا کا یا میں ادغام کر دیا
وَلِيٌّ
ہوگیا۔
اعتراض:
آپ نے
وَلِيٌّ
کی اصل
وَلِيْيٌ
بتائی ہے اور مضاعف کا قاعدہ جو قاعدہ لگایا ہے۔ جب کہ اس قاعدہ میں ایک استثنا ہے وہ یہ کہ پہلا حرف ساکن غیر مدہ ہو جب کہ
وَلِيْيٌ
میں پہلا حرف ساکن غیر مدہ نہیں بلکہ مدہ ہے تو مذکورہ قاعدہ کیسے جاری ہو رہا ہے؟
الجواب:
مدہ کا استثنا صرف اس صورت میں ہے کہ جب دو ہم جنس حروف دو کلموں میں ہوں مثلا
فی یوم
ہاں اگر ایک ہی کلمہ میں ہوں تو مدہ کی صورت میں بھی ادغام ہوگا جیسے
دَوِیٌّ
اصل میں
دَوِیْيٌ
تھا۔
[ماخوذ از :شرح علم الصیغہ،مضاعف کا بیان]
Tags:
تعلیل و صرفی تحقیق