محترم قارئین اگر آپ نحو، صرف اور ترکیب کے متعلق مستند مواد ہماری ویب سائٹ لسان العرب پر اپلوڈ کرانا چاہتے ہیں۔تو اسے نیچے دئے گئے واٹس ایپ بٹن پر کلک کرکے ہمیں ارسال فرمائیں آپکے نام کے ساتھ اسے اپلوڈ کر دیا جائے گا

تاکید اور توکید میں فرق اہم معلومات

تأکید اور توکید میں فرق

عنوان: تأکید اور توکید میں فرق

تحریر: ابو ہانیہ محمد صلاح الدین عطاری

تاکید و توکید میں کیا فرق ہے؟ تأکید اور توکید دونوں کا معنی ایک ہی ہے توکید یہ وكَّد یوكِّد سے ہے یعنی از باب تفعیل اور تأکید بھی از باب تفعیل اَكَّدَ يُأكِّدُ ہے

یہ دو لغتیں ہیں ایک واؤ کے ساتھ اور دوسری ہمزہ کے ساتھ اور دونوں ہی مادوں میں دونوں کا استعمال متساوی ہے یہاں یہ یاد رہے کہ امام ابو اسحق زجاج کا یہ خیال ہے کہ اصل وكّد ہے پھر اس واؤ کو ہمزہ سے بدل کر اہل عرب اَكَّدَ کہتے ہیں

اس معاملہ میں زجاج کی پیروی امام مکی اور زمخشری نے بھی کی ہے مگر یہ مناسب قول نہیں کیوں کہ تصریف ( گردان) دونوں طرح کی ترکیب میں وارد ہے جو کہ دلیل ہے اس بات پر کہ دونوں ہی اصل ہیں ۔

بارہویں صدی کے مجدد علامہ محی الدین سید محمد مرتضی زبیدی علیہ الرحمہ اپنی کتاب تاج العروس میں فرماتے ہیں : والتَّوْكِيدُ بِالْوَاو، أَفصحُ من التَّأْكِيدِ ،بالهَمْزِ مزید لکھتے ہیں : وَيُقَال: وكَّدْتُ اليَمينَ، والهَمْزُ فِي العَقْدِ أَجْوَدُ، وَتقول: إِذا عَقَدْتَ فَأَكِّدْ، وإِذا حَلَفْتَ فَوَكِّدْ.

اس پوری عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ واو کے ساتھ توکید یہ ہمزہ کے ساتھ تأکید سے زیادہ فصیح ہے اور اَكَّدَ کا استعمال اس وقت افضل ہے جب کوئی عقد کا معاملہ ہو اور وكَّد کا استعمال اس وقت افضل ہے جب یمین (قسم) کا معاملہ ہو۔ انتهي

مثالیں اوپر موجود ہیں اور اس پر قرآن پاک سے ایک شاہد بھی ملتا ہے وہ یہ آیت کریمہ ہے : وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِ اللّٰهِ اِذَا عٰهَدْتُّمْ وَ لَا تَنْقُضُوا الْاَیْمَانَ بَعْدَ تَوْكِیْدِهَا

▫️ اسے بھی پڑھیں: لام تاکید اور نون تاکید کا استعمال

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Channel DP
عربی ادب میں مہارت کا ذریعہ واٹس ایپ چینل ابھی جوائن کریں