لفظ صلاة کی صرفی تحقیق و تعلیل
صرفی تحقیق:
اسم ہے سہ اقسام میں اسم مصدر ہے۔ شش اقسام میں ثلاثی مزید فیہ ہے۔ ہفت اقسام میں ناقص واوی ہے۔ باب تفعیل سے ہے اور مادہ ہے ص ل و
تعلیل:
صَلّٰی یُصَّلِيْ صَلَاةً
یہ باب تفعیل کا مصدر ہے۔ اور باب تفعیل کا ایک مصدر
فَعْلَةٌ
کے وزن پر بھی آتا ہے جیسا کے تفسیر بیضاوی میں اس کی صراحت ہے
(والصَّلاةُ فَعْلَةٌ مِن صَلّى إذا دَعا كالزَّكاةِ مِن زَكّى)
لہذا
صَلَاةٌ
اصل میں
صَلْوَةٌ
تھا
فَعْلَةٌ
کے وزن پر اور قاعدہ یہ ہے کہ واو یا یاء متحرک ما قبل حرف صحیح ساکن ہو تو اس کی حرکت ما قبل کو دے دیتے ہیں اور اگر وہ حرکت فتحہ ہو تو اس واو یا یاء کو الف سے بھی بدل دیا جاتا ہے۔
اسی قاعدے کے مطابق واو کی حرکت ما قبل کو دی اور واو کو الف سے بدل دیا تو یہ
صَلَاةٌ
ہو گیا۔
باب تفعیل کے تمام مصادر کے اوزان:
تحریر:
ابن اصغر محمد قاسم عطاری
Tags:
تعلیل و صرفی تحقیق