محترم قارئین اگر آپ نحو، صرف اور ترکیب کے متعلق مستند مواد ہماری ویب سائٹ لسان العرب پر اپلوڈ کرانا چاہتے ہیں۔تو اسے نیچے دئے گئے واٹس ایپ بٹن پر کلک کرکے ہمیں ارسال فرمائیں آپکے نام کے ساتھ اسے اپلوڈ کر دیا جائے گا

لفظ صلاۃ کی صرفی تحقیق و تعلیل

لفظ صلاة کی صرفی تحقیق و تعلیل

صرفی تحقیق: اسم ہے سہ اقسام میں اسم مصدر ہے۔ شش اقسام میں ثلاثی مزید فیہ ہے۔ ہفت اقسام میں ناقص واوی ہے۔ باب تفعیل سے ہے اور مادہ ہے ص ل و

تعلیل: صَلّٰی یُصَّلِيْ صَلَاةً یہ باب تفعیل کا مصدر ہے۔ اور باب تفعیل کا ایک مصدر فَعْلَةٌ کے وزن پر بھی آتا ہے جیسا کے تفسیر بیضاوی میں اس کی صراحت ہے (والصَّلاةُ فَعْلَةٌ مِن صَلّى إذا دَعا كالزَّكاةِ مِن زَكّى) لہذا صَلَاةٌ اصل میں صَلْوَةٌ تھا فَعْلَةٌ کے وزن پر اور قاعدہ یہ ہے کہ واو یا یاء متحرک ما قبل حرف صحیح ساکن ہو تو اس کی حرکت ما قبل کو دے دیتے ہیں اور اگر وہ حرکت فتحہ ہو تو اس واو یا یاء کو الف سے بھی بدل دیا جاتا ہے۔

اسی قاعدے کے مطابق واو کی حرکت ما قبل کو دی اور واو کو الف سے بدل دیا تو یہ صَلَاةٌ ہو گیا۔

باب تفعیل کے تمام مصادر کے اوزان: باب تفعیل کے کئی مصادر آتے ہیں: تَفْعِیْل جیسے: صَرَّفَ یُصَرِّفُ تَصْرِیفا، فَعاَل جیسے: کَلَّمَ یُکَلِّمُ کَلَاما اور سلم یسلم سلاما، تَفْعِلَةٌ جیسے: فَرَّقَ یُفَرِّقُ تَفْرِقَةً، سوى يسوي تسوية، فَعْلَةٌ جیسے: صلی یصلی صلْوَۃ زَکّٰي يُزَكِّيْ زَكْوَة

تحریر: ابن اصغر محمد قاسم عطاری

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی
WhatsApp Channel DP
عربی ادب میں مہارت کا ذریعہ واٹس ایپ چینل ابھی جوائن کریں